.اس پھل کی سائنسی طور پر تاریخی طور اور مزہبی بہت زیادہ اہمیت ہے
.”آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا لہی کھایا کرو یہ دل کے دورے کو دورے کو دور رکھتا ہے .اس میں اینٹی اکسیڈ بہت ہوتی ہے
Quercetin and Kaempferol Flavonols ہے
.ہمارے جسم میں مختلف بیماری کی وجہ بننے والے عوامل کے خلاف اینٹی اکسیڈ نیٹ کا کام کرتے ہیں
پہلے بھی طب یونانی میں اسکو استعمال کیا جاتا تھا. مثلاً مردانہ قوت کو بڑھنے کیلئے، بچے کی پیدائش کو آسان کرنے کے لیے، دل کے امراض میں
.ایبٹ آباد، ہنزہ، آزاد کشمیر، مری، گلگت اور مردان میں پایا جاتا ہے. اسکا درخت ہوتا ہے
size 92 grams calories 52 cholesterol 0mg sodium 3.7mg potassium 181.2mg vitamin c 23% iron 3% calcium 1% magnesium 1%
اس میں فائبربھی پایا جاتا ہے جو بیمار آنتوں میں پاۓ جانے والے دوست بیکٹیریا ہے انکو مدد کرتا ہے. اس لہی کا پھل بیمار آنتوں میں پاۓ جانے والے جراثیم کو روکتا ہے بڑھنے نہیں دیتا. ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے .السر کے مریضوں کو بہت فائدہ پہنچاتا ہے. سینے کی جلن کو کم کرتا ہے
.حمل والی عورتوں کے لۓ مفید ہے
.متلی الٹی کی شکایت کو دور کرتا ہے. اور خوبصورت بچے کی پیدائش ہو اس لیے بھی حاملہ خواتین کو لینا چاہیے .جوڑوں کے درد، سوجن کے لیے بھی استعمال فائدہ مند ہے
.کن کن بیماریوں میں لہی فائدہ مند ہے
.آنتوں میں السر، پرانی کھانسی کے مریضوں کے لیے، جگر کے امراض میں بہترین ہے. گرمی کی وجہ سے نزلہ کھانس ہو تو آرام دیتا ہے
.دماغ کو ترو تازہ رکھتا ہے
یہ جنت کا پھل ہے جسک مرحلہ بہت فائدہ مند ہے. دل کی بیماریوں میں استعمال کرنا بہت موثرہے. دل کا بڑھ جانا، آنتوں میں معدہ میں السر میں، کھانسی کے ساتھ خون آنا وغیرہ.
Leave a comment